شام کے صوبے ادلب میں کیمائی حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہوگئی، 500 متاثر ہیں۔ فرانسیسی صدر اولاند نے کہا ہے کہ حملہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتاہے۔ امریکی صدر کہتے ہیں نہتے شہریوں پر کیمائی حملہ نظر انداز نہیں کرسکتے۔ شام کیمائی حملے سے متلعق امریکا نے قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل میں جمع کرادیا، جبکہ روس نے امریکی مسودے کو مسترد کردیا۔
امریکا نے فرانس اور دیگر ممالک کی حمایت سے شام میں گیس حملے سے متعلق قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل میں جمع کرایا۔ اس پر رائے شماری کچھ دیر میں ہونا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ادلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں کیمیائی حملہ شام نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے کیا۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا کہنا ہے کہ عالمی برادری ادلب میں جنگی جرائم پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔
روس نے امریکی مسودے کو مسترد کردیا اور امکان ہے ماسکو شام کے خلاف قرارداد کو ویٹو کردے گا۔
اس سے قبل روس کے وزیر دفاع نے کہا کہ ادلب میں فضائی حملہ شامی طیاروں نے کیا۔ روس کا اس کوئی تعلق نہیں۔ داعش کے خلاف کارروائی میں ماسکو دمشق کی مدد کرتارہےگا۔
شامی حکومت نے ادلب صوبے میں زہریلی گیس حملے کے تمام الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ اس نے کیمیائی ہتھیار 2013 میں اقوام متحدہ کے حوالے کردیئے تھے اور دھماکہ باغیوں کے کیمیائی ہتھیاروں کے گودام میں ہوا